تحریر۔احمد صفی
پچھلے ڈیڑھ سو سال کے اندر بر صغیر ہند میں اسلام اور ملت اسلامیہ کے تحفظ کے لیے متعدد تحریکیں اٹھیں ان تحریکوں کی ایک کڑی تحریک مدارس بھی ہے حالانکہ ان تحریکوں نے وقتی طور کے لیے تو اثر دکھایا لیکن تا دیر قائم نہ رہ سکیں سوائے تحریک مدارس کے کہ علماء ہند نے مدارس کے قیام کے سلسلے میں جو کوششیں کی تھیں وہ انیسویں صدی سے لیکر آج تک پھیلی ہوئی ہیں اور یہی مدارس اسلام کے قلعے ٹھرے اور اسی مدارس کے فارغین نے اسلام اور ملک کی حفاظت کے لیے بے حد قربانیاں دیں ۔
جس مدارس نے کبھی علامہ فضل حق خیر آبادی، مولانا آزاد، مولانا علی رضا خان عابدی، مفتی عنایت احمد کاکوری، مولانا کفایت اللہ وغیرہ وغیر جیسے عظیم ہیرے جواہرات پیدا کیے تھے
کیا اب ان مدارس میں ایسے پروڈکٹس بننا بند ہوگئے ہیں؟
کہ صرف ہندوستان میں ہر سال ایک سروے کے مطابق 12000طلبہ فارغ ہوتے ہیں اس کے باوجود اچھے داعی، اچھے قائد، اچھے مفسر، اچھے محدث، اچھے قاری ،اچھے خطیب کا رونا کیوں ہے؟؟
حالانکہ نہ وہ دنیاوی کسی میدان میں نظر آتے ہیں مثلا فوج ہو ،عدالت ہو صحافت ہو، سفارت ہو وغیرہ وغیرہ
آخر وہ کہاں جاتےہیں؟ کیا کرتے ہیں؟ انہیں زمین کھا لیتی ہے یا پھر آسمان اچک لیتا ہے؟
یا پھر مدارس انہیں اس لائق ہی نہیں بناتا کہ وہ مدرسہ، مسجداور مکتب کے علاوہ دوسرے میدانوں میں روزگارکے مواقع دستیاب کر سکیں ؟؟؟
اس میں آخر غلطی کس کی ہے مدارس کی یا پھر بچوں کی؟؟؟
95%غلطی مدارس کی ہے کہ موجودہ زمانے میں مدارس مسلک و مشرب کے نام پر قربان ہو گیے کہ تمام مسالک والوں نے اپنے اپنے مسلک کی ترویج و اشاعت کے لئے مداس کا سہارا لیا اور اپنے مسلکی نظریے کے تناظر میں طلبہ کی پروش کرنا شروع کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دیگر مسالک کا رد کرنا اور اپنے مسلک کی دعوت و تبلیغ کرنا طلبہ کےمستقبل کا ہدف بن گیا ۔اور اب مدارس سے داعی بن کر نکلنے کے بجائے مناظر بن کر نکلنے لگے ۔
امت کے راہنما بن کر نکلنے کے بجائے مسلک کے قائد نکلنا شروع ہو گیے۔
ملت اسلامیہ کا درد رکھنے والے بن کر نکلنے کے بجائے اپنے مسلک کا درد رکھنے والے نکلنا شروع ہوگیے
اہل مدارس سے گزارش یہ ہے کہ اپنے نظریات کی بھٹی میں طلبہ کے مستقبل کو مت جلاؤ بلکہ ان کی ایسی تربیت کرو کہ ملت اسلامیہ کو عظیم رہنما اور قائد مل سکیں ۔
یہ بات میں بہت ہی فخر سے کہہ رہا ہوں کہ اگر طلبہ مدارس کی اچھے طریقے سے تربیت کر دی جائے ان کو صحیح سمت دکھا دی جائے ان کے اندر یہ شعور پیدا کر دیا جائے کہ وہ اپنے اندر کی پنہا خوبیوں کو احساس کر سکیں تو وہ جس میدان میں قدم رکھے گا کامیابی ان کے قدم چومے گی۔
اہل مدارس کے لیے ایک اور بات کہ آخر ان باطل تحریکوں کی کامیابی کے پیچھے کیا وجہ ہے؟ ان وجوہات کو تلاش کرکے عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔
آر ایس ایس اور اس طرح کی باطل تحریکوں نے بہت بعد میں کام کرنا شروع کیا اس کے باوجود وہ لوگ ہر میدان میں اپنے افراد کو بیٹھانے میں کامیاب ہو گیے
خواہ وہ عدالت ہو یا پھر صحافت ہو یا تو پھر سفارت ہو کوئی ایسا میدان نہیں جہاں پر انہوں نے کامیابی نہ حاصل کی ہو۔
ماہر نفسیات ان کے یہاں، ماہر تعلیمات ان کے یہاں اس کے علاوہ مختلف رسرچر ان کے یہاں ہیں ۔
اگلی تحریر ۔طلبہ مدارس سے شکوہ
No comments:
Post a Comment