Monday, 25 June 2018

بھٹکے ہوے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل

آج اہل سنت والجماعت میں اختلاف و انتشار کا ماحول،اکابر میں دوریاں کہ ایک اسٹیج پر فلاں ہوگا تو فلاں نہیں جائے گا، فروعی اختلافات پر منفی شور قیامت، نظریاتی اختلاف کو صغری کبری فٹ کرکے عقائد کا اختلاف قرار دینا  پھر نتیجے میں اکابرین کی پگڑیاں اچھالنا ان کی جانب فحش کلمات کو منسوب کرنا عوام کو ان کے خلاف بد ظن کرنا وغیرہ وغیرہ آج انہیں چیزوں نے مسلک اہل سنت کو اقدامی محاذ سے دفاعی محاذ پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔
اور فیس بک پر مناظرہ کرنے کا ایک نقصان یہ بھی ہوا کہ آج ایک عام شخص جس کو نماز پڑھنے کا مکمل طریقہ بھی نہیں معلوم وہ بھی جانتا ہے کہ فلاں عالم کا فلاں عالم سے اختلاف چل رہا ہے۔
اور اسی آپسی اختلاف کی بنیاد پر عوام  بھی ژولیدگی کا شکار ہے کہ آخر ہم کن اکابر کو مانیں کہ ہر شخص تو ایک دوسرے کے نزدیک غلط ہے جسکا فائدہ دیوبندی اور وہابی اٹھا رہے ہیں کہ پورا پورا گاؤں علاقہ ان کی دعوت و تبلیغ سے متاثر ہوتا نظر آرہا ہے۔
اس کے برعکس
دیوبندی وہابی مکتب فکر کے اندر بھی ابتداء ہی سے بہت تنوع رہا ہے ۔ علماء دیوبند کا آپس میں  علمی و سیاسی اختلاف رہا لیکن مجال ہے کہ اتنے سخت اختلاف کے باوجود کبھی کسی نے دوسرے کو غیروں کا ایجنٹ ، فکری مرعوبیت کا شکار ،  دوسروں کے ذہن میں زہر گھولنے والا ، یا گستاخ، ضال مضل کہا ہو یا پھر  آپس میں ملاقاتیں بند کی ہوں ۔
آج سوشل میڈیا پر جو بحث و مباحثہ کی مجلسیں لگی ہوئی ہیں اور وقت کو بیکار چیزوں میں استعمال کیا جارہا ہےان میں 99فیصد افراد اہل سنت والجماعت کے نظر آئیں گے۔
اور آخر اغیار سوشل میڈیا پر بحث مباحثہ کرتے کیوں نظر نہیں آتے؟؟ وہ جانتے ہیں کہ اس میں تعمیر سے کہیں زیادہ نتیجہ تخریب ہوگا۔
#احمد_صفی

No comments:

Post a Comment

عزیز بیٹی ملالہ

 عزیز بیٹی ملالہ سلامت رہو امید ہے اپنے محبت کرنے والوں کے درمیان خوش و خرم ہو گی  بڑے دنوں سے دل چاہتا تھا تم سے بات کروں مگر کوئی موقعہ نہ...