Tuesday, 28 July 2020

مبشر علی زیدی سے ایک مکالمہ

احمد صفی:السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
مبشر علی زیدی:وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

احمد صفی :آپ کی تحاریر پڑھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اسلام میں آپ کو بہت ساری چیزیں معیوب لگتی ہیں ،اور یہ اشارہ ملتا ہے کہ آپ اسلام کے خلاف ہیں؟ 
مبشر علی زیدی:میں اسلام یا مذہب کے خلاف نہیں ہوں، ان کے اس رخ کے خلاف ہوں جو ہم تک پہنچتے پہنچتے مسخ ہوگیا ہے۔میں کہیں لکھ چکا ہوں کہ جو درست ہے، وہ اسلام ہے۔ جو غلط ہے، وہ اسلام نہیں ہوسکتا۔جو اسلام ہمارے سامنے ہے، اس میں بہت کچھ غلط ہے۔

احمد صفی :اعتراضات قائم کرنے کے پیچھے آپ کا مقصد کیا ہوتا ہے؟ 
مبشر علی زیدی:اعتراض کا مقصد حقیقت جاننا ہوتا ہے۔ میں اپنے خاندانی مذہب یعنی شیعہ ازم پر بھی بے رحمی سے تنقید کرتا رہا ہوں۔ آپ کو ایک عام شیعہ ہمیشہ میری برائی کرتا ہوا ملے گا۔بس میں بھی اپنے الجھے ہوئے ذہن میں آنے والے سوالات لکھ دیتا ہوں۔ ان سوالات کا مقصد مذہب پرستوں سے کوئی بحث چھیڑنا یا ملحدین سے داد حاصل کرنا نہیں ہوتا ہے ۔

احمد صفی:کیا آپ شروع سے ہی ایسے تھے یا پھر کوئی حادثہ یا واقعہ اسلام کے متعلق آپ کی فکر کو بدلنے کا سبب بنا ہے۔
مبشر علی زیدی:میرا خیال ہے کہ میں شروع سے ہی تنقیدی ذہن کا مالک ہوں۔ نمازیں پڑھیں، روزے رکھے، عمرہ اور حج کیا، زیارات پر گیا۔ ہر مقام پر سچے دل سے عبادت کی۔قرآن کے درجنوں ترجمے اور چند ایک تفاسیر بھی پڑھیں۔

احمد صفی:عام مسلمانوں کے متعلق آپ کی کیا سوچ ہے؟؟ 
مبشر علی زیدی:مسلمان ایک دائرے میں قید ہیں۔ ایک حد سے آگے سوچتے ہی نہیں۔وہ مسائل کو استدلال کی نگاہوں سے دیکھنے کے بجائے عقیدت کی نگاہوں سے دیکھنے کے خو گر ہیں۔

احمد صفی:آپ نے ابھی تک جو اسلام پر اعتراضات اٹھائے ہیں کیا آپ کو ان کا تشفی بخش جواب ملا ہے؟؟
مبشر علی زیدی:جو لوگ اسلام چھوڑ چکے ہیں یا تنقیدی نگاہ سے مذہب کو دیکھتے ہیں، ان کے سوالات ایک عام مسلمان یا عالم دین سن بھی نہیں سکتا، جواب دینا تو دور کی بات ہے۔
مزید میں نے اسلام پر کوئی اعتراض نہیں کیا ہے ۔ اعتراضات پہلے سے موجود ہیں۔ اگر میں نے کوئی دوہرایا ہے تو ان کا پرانا جواب ملا ہے جو پہلے سے میرے علم میں تھا۔مثال کے طور پر آج کل امریکہ میں بلیک لائیوز میٹر تحریک جاری ہے۔ ماضی کے ہیروز آج کے ولن قرار دیے جارہے ہیں۔ خود کو سیاہ فام غلام کے طور پر سوچیں۔ کیسی زندگی ہوگی؟ کیا آپ برداشت کرسکیں گے؟
دنیا کے سب سے اعلیٰ مذہب نے غلامی کیوں ختم نہیں کی؟ ایک آیت آجاتی ہے۔ کس میں حوصلہ تھا کہ انکار کرتا؟علما جواب دیتے ہیں کہ اسلام نے غلامی ختم کرنے کا راستہ دکھادیا تھا۔ یہ محض دل کو تسلی دینے کا بہانہ ہے۔ اگر کوئی راستہ تھا تو ابراہام لنکن سے پہلے کسی مسلمان ملک یا رہنما یا عالم نے کوئی پیشرفت کی؟

احمد صفی:آپ امریکہ میں رہتے ہیں وہاں رہ کر آپ کو یہ اندازہ ہوا ہوگا کہ وہاں کے لوگ اسلام کے تئیں کیسی سوچ رکھتے ہیں؟ اور خاندان کا کیا تصور ہے؟ 
مبشر علی زیدی:یہاں کے مسلمان ویسے ہی ہیں جیسے پاکستان کے، جیسے ایران کے، جیسے شمالی افریقہ کے جیسے ہندوستان کے۔وہ دور گیا جب کچھ لوگ شرابیں پینے اور لڑکیوں سے دوستی کے لیے آتے تھے۔ اب خاندان کے خاندان آگئے ہیں اس لیے مذہبی رسومات پر مسلمان ملکوں کی طرح عمل ہورہا ہے۔
جن خاندانوں کے بچے مقامی افراد کے ساتھ گھل مل گئے ہیں اور شادیاں کرلی ہیں، وہ روایتی امریکی بن گئے ہیں۔
امریکی مذہبی لوگ ہوتے ہیں۔ امریکہ مذہبی معاشرہ ہے۔  آپ اپنی مرضی سے کچھ بھی کرلیں لیکن جسم فروشی ممنوع ہے۔ میرے علاقے میں ہر چار قدم پر گرجا ہے۔ میری کاؤنٹی میں دو امام بارگاہ ہیں۔
احمد صفی:آپ اسلام پر نقد کرنے والوں کی فہرست میں سر فہرست ہیں یہ ضرور بتائیں کہ آپ کے مطابق اسلام کا مطالعہ کس نہج پر کرنا چاہیے؟؟
مبشر علی زیدی:اسلام کا مطالعہ ہر شخص کو اپنے مزاج کے مطابق کرنا چاہیے۔ آپ تنقیدی ذہن نہیں رکھتے تو خاندان کے مذہب پر عامل رہیں۔
تنقیدی ذہن رکھنے والے کو تاریخ، سیرت اور قرآن کو ایک ساتھ پڑھنا چاہیے۔ مکمل تصویر دیکھے بغیر کچھ سمجھ میں نہیں آسکتا۔گھر سے نکلنے والا بھٹک سکتا ہے۔ ممکن ہے کہ گھر واپس نہ آسکے۔ اس لیے باہر قدم نکالنے سے پہلے یہ سوچ لینا چاہیے۔
احمد صفی :آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے اپنا قیمتی وقت دیا اور بہت ہی سنجیدگی کے ساتھ سوالات کے جوابات دیے ۔
  • مبشر علی زیدی:آپ کا بھی بہت بہت شکریہ کہ آپ نے علمی اسلوب میں سوالات پوچھے اور مجھے کچھ عرض کرنے کا موقع عنایت فرمایا ۔جزاک اللہ خیرا

عزیز بیٹی ملالہ

 عزیز بیٹی ملالہ سلامت رہو امید ہے اپنے محبت کرنے والوں کے درمیان خوش و خرم ہو گی  بڑے دنوں سے دل چاہتا تھا تم سے بات کروں مگر کوئی موقعہ نہ...