!!
مجھے سیاست دان بننا ہے!!!!
ایک صاحب کہنے لگے جناب آپ کی دو تین تحریریں نظر سےگزریں جس میں آپ نے طلبہ مدارس کی توجہ کو اس طرف مبذول کرانے کی کوشش کی ہے کہ وہ اپنا تعلیمی سفر مقصد متعین کر کے طے کریں ۔
لیکن آپ نے خود کا نصب العین بتایا نہیں ۔
تو میں نے ان کی اس بات پر جواب دیا کہ شروع میں میرا مقصد صحافی بننا تھا لیکن اب سیاست دان بننے کا ہے۔
وہ اس لیے کہ اگر میں صحافت کے میدان میں جاتا ہوں تو میری سرگرمیاں فقط کتاب و قلم تک محدود رہیں گی زمینی سطح پر اپنی قوم کے لیے کچھ نہ کر پاؤں گا اور میرے فن کے ناظرین صرف پڑھے لکھے ہوں گے اور عوام کا اس سے کوئی سروکار نہ ہوگا ۔اس لیے میں نے اپنی قوم کے لیے کچھ کرنے کے جزبے کے تئیں کافی غور و فکر کے بعد سیاست کے میدان کا مجاہد بننے کا فیصلہ کیا۔
اور میرے سیاست داں بننے کے پیچھے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مدارس کے فارغین عموما مسجد و ممبر، تقریر و تحریر کو ہی اپنی تعلیم کا اصل مقصد سمجھتے ہیں ۔لیکن
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہے ۔
اور یہی وجہ ہے کہ عصری تعلیم گاہوں کے پڑھے ہوے افراد سیاست کے میدان میں نظر آتے ہیں لیکن وہاں پر ہمارا کوئی وجود نہیں ۔
تو اسی روایات کو توڑنے کے لیے میں نے یہ فیصلہ لیا کہ مجھے سیاسی میدان میں جانا ہے۔
اور رہی سیاست تو یہ کوئی غلط چیز نہیں ہے ۔بلکہ غلط تب ہے کہ
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
اور اسلام یہ تعلیم دیتا ہے کہ مذہب و سیاست اور مسجد قلعہ کے مابین رابطہ قائم کیا جائے ۔
اور جس کی نظیر آقا علیہ السلام اور صحابہ کرام کی زندگی میں ملتی ہے کہ مسجد میں نماز کی امامت کرتے تھے اور اختیارات کے حوالے سے ریاست کے سربراہ بھی ہوتے تھے ۔
اور میرے عزم کو پختگی اور حوصلہ اس وقت ملا کہ جب حضور داعی اسلام شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی نے تائید کرتے ہوئے حوصلہ افزائی کی اور دعاؤں سے نوازا ۔
کہ میں راستے سے گزر رہا تھا تبھی حضور داعی اسلام کی نظر مجھ پر پڑی مجھ کو اشارے سے بلایا ۔
اور پوچھا کہ امسال کس جماعت میں ہو؟؟
تو میں نے جواب دیا جماعت ثامنہ میں ہوں ۔
داعی اسلام۔سال مکمل ہو جانے کے بعد کہاں جانے کا ارادہ ہے؟
راقم الحروف ۔جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی جانے کا ۔
داعی اسلام ۔وہاں کس مقصد کے لیے جا رہے ہو؟؟
راقم الحروف ۔سیاست میں جانے کے لئے ۔
جب میں نے اتنا کہا تو حضور داعی اسلام سے مجھے سینے سے لگا لیا اور نصیحت کی کہ بیٹا سیاست لذاتہ کوئی غلط چیز نہیں ہے. تم جاؤ اور جم کر محنت کرنا اور یوسف علیہ السلام کی سیاسی بصیرت کو گہری نظر سے سمجھنے کی کوشش کرنا اور موسی علیہ السلام کے اسلوب دعوت کو اختیار کرنا ۔اور آقا علیہ السلام کی سیرت کو سامنے رکھنا۔
اور خود کو ایک مسلم اور اہل سنت کا ایک فرد سے متعارف کرانا ۔
#احمدصفی